مورنگا کے ساتھ صحت مند زندگی کا لطف اٹھائیں۔کرشماتی درخت کہلانے والا مورنگا (سوہانجنا) کے پتےاعلیٰ غذائیت سے بھرپور ایک بہترین سپر فوڈ ہیں اور ان میں درجنوں ایسے امراض کا علاج ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔یہ اینٹی فنگل، اینٹی وائرل، اینٹی ڈپریسنٹ اوراینٹی سوزش ہے۔ پروٹین کی اکائیوں کو امائنو ایسڈ کہا جاتا ہے۔ امائنو ایسڈ کی اب تک بیس اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔ یہ ایسڈز ہمیں دودھ،دہی ، پنیر، انڈوں اور گوشت سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان تمام امائنو ایسڈز کی اقسام مورنگا میں پائی جاتی ہیں۔ اس میں ملٹی وٹامنز، کیلشیم، آئرن اور دیگر ضروری امائنو ایسڈز پائے جاتے ہیں اور اس میں، وٹامن سی، بیٹا کیروٹین، میگنیشیم اور سپر مالیکول جیسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔
اس کےتازہ پتوں میں پروٹین دہی سے دو گنا،پوٹاشیم کیلے سےتین گنا،کیلشیم دودھ سے چار گنا،وٹامن اے گاجر سےچار گنا،وٹامن سی سنگترے سے سات گنا،آئرن پالک سے نو گنااور باداموں سے تین گنا زیادہ پایا جاتا ہے۔اگر مورنگا کے خشک پتوں کا ان اجزاء سے موازنہ کیا جائے تو پھر ہر عدد کو 4 سے ضرب دینی ہو گی کیونکہ اس کے تازہ پتوں کو خشک کرنے کے بعد ان کا وزن ایک چوتھائی رہ جاتا ہے۔ امریکی سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق اس میںتین سو سے زائد بیماریوں کا علاج ہے۔مورنگا کے بعض فائدےدرج ذیل ہیں:
1۔ کینسر کے بچائو اور شوگر کنٹرول کرنے میں مفید و مئوثر ہے۔
2۔ بیماریوں کے خلاف جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
3۔ جنسی طاقت کے لیے زبردست ٹانک ہے ۔
4۔ دل اور دماغ کے امراض کے لیے اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
5۔ کولیسٹرول اور موٹاپا کم کرتا ہے،ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔
6۔ جگر کو مضبوط اورخون کی کمی کو پورا کرتا ہے اور سرخ خلیے بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
7۔ پیٹ درد،کمر درد، جوڑوں کے درد اور پٹھوں کے درد کے لیے انتہائی مئوثر ہے۔
8۔ جلد اور معدہ کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
9۔ دمہ ،فالج اور لقوہ کے لیے مفید ہے اور اندرونی ورم اور تلی کے ورم کو دور کرتا ہے۔
10۔ مثانہ اور گردہ کی پتھری کو توڑتا ہے ، ریا کو خارج اور پیشاب کو جاری کرتا ہے۔
طریقہ استعمال :مورنگا کے پتوں کا پائوڈرروزانہ ناشتے اور رات کے کھانے کے بعدچائے کا ایک چمچہ پانی کے ساتھ کھا لیں۔ شروع میں آدھا چمچ کھانا شروع کیجیے، بعد میں آپ پورا چمچ بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔یہ نیم گرم پانی ،دودھ ،دہی ،چائے،قوہ ،لسی،کسی بھی مشروب ،سلاد یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسے آٹے میں گوندھ کر روٹی بناکریاسالن کے اوپر چھڑ کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ڈونگے والا ایک چمچ آٹھ افراد کے خاندان کے لیے کافی ہے۔اس بات کا خیال رہے کہ شروع میں زیادہ مقدار میں اس کا استعمال نہ کیا جائے کیونکہ یہ جسم سے زہریلے مادّے نکالنے کی طاقت رکھتا ہے اور زیادہ مقدار میں لینے کی صورت میں عین ممکن ہے کہ آپ کو موشن لگ جائیں۔ عام طور پر اس کے استعمال سے شروع میں پیشاب زیادہ آتا ہے جو پریشانی والی بات نہیں کیونکہ جسم سے فاسد مادے خارج ہو رہے ہوتے ہیں بعد میں یہ شکایت ختم ہوجاتی ہے۔ جنہیں کوئی بیماری نہیں وہ بھی مورنگا کے پتوں کےپائوڈر کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر مختلف بیماریوں اور وبائوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔یہ بوڑھے ،بچے ،جوان اور خواتین سب استعمال کرسکتےہیں۔
آپ بھی اپنی روز مرہ زندگی میں مورنگا کا پائوڈر استعمال کیجئےاور بیماریوں سے محفوظ رہیے۔